Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

شادی شدہ جوڑے سات غلطیوں سے بچیں

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2020ء

شادی کا بڑا سیدھا سا مطلب ہے، شادی کرو، ایک دوسرے سے محبت کرو، زندگی ساتھ مل کر گزارو، بچوں کی پرورش کرو اور ان کے گھر بسائو۔ صدیوں سے یہ طریقہ چلا آرہا ہے۔ مگر آج کی اس تیز رفتار زندگی نے جہاں اور بہت سی چیزوں کو متاثر کیا ہے وہیں یہ مضبوط رشتہ بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔ اب یہ رشتہ اتنا پیچیدہ ہوگیا کہ اس کے بارے میں دنیا بھر میں سروے اور تحقیق ہورہی ہے۔ شادی کو بچانے اور اسے کامیاب بنانے کے لیے میڈیا پر بات ہوتی ہے۔ مختلف رسائل میں مضامین چھپتے رہتے ہیں۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ میاں بیوی کا رشتہ زندگی کا سب سے قریبی رشتہ ہے اور ہر جوڑا اس رشتے کو محفوظ بنانا چاہتا ہے۔ مگر اس رشتے کو سب سے نازک بھی قرار دیا جاتا ہے، جو ذرا سی ٹھیس سے ٹوٹ سکتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس رشتے کو نبھانا زمین پر پڑتا ہے۔ شادیوں کی ناکامی کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، جن میں سے کچھ تو ایسی ہوتی ہیں، جن کے ہم خود ذمہ دار ہوتے ہیں اور انجانے میں ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم کتنی بڑی غلطی کرنے جارہے ہیں یا کررہے ہیں۔ اگر ان غلطیوں کا پہلے ہی سے ادراک کرلیا جائے تو بہت سے مسائل جنم ہی نہ لیں۔ آئیے کچھ ایسی ہی غلطیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ آپ بھی دیکھیں کہ کہیں آپ خود بھی ان میں سے کسی غلطی کا ارتکاب تو نہیں کررہے ہیں۔
غلطی نمبر1:محبت میں بغیر کہے بہت سی باتیں سمجھ لی جاتی ہیں
حقیقت: ذہن کی باتیں بغیر کہے سمجھ لے، ایسا پارٹنر صرف افسانوں یا فلموں میں ملتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ خواہشات، ضروریات، توقعات کو کھل کر بتانے کے بعد بھی ضروری نہیں کہ وہ ہر بات کو ویسے ہی سمجھے، جیسا آپ اسے سمجھانا چاہتے ہیں۔ اگر سمجھ بھی لے تو وہ اسے پورا کرے گا، اس کی بھی کوئی ضمانت نہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے شریک حیات کو اپنے احساسات، خواہشات اور ضروریات کے بارے میں کھل کر بتائیں۔ اور اس حقیقت کو سامنے رکھیں کہ بغیر بتائے وہ کچھ نہیں سمجھے گا۔ آپ کی باتوں سے وہ سمجھ سکتا ہے کہ اس رشتے میں آپ کی اس نے توقعات کیا ہیں۔ ایک بات یاد رکھیں تعلق چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہو بات چیت میں ہی سارے مسائل اور شکایات کا حل ہے۔
غلطی نمبر2:دونوں کو برابر کام کرنا چاہیے
حقیقت:ہوسکتا ہے کہ یہ بات مغربی ملکوں میں تو درست ہو، مگر ہمارے ہاں یہ محض خام خیالی ہے اور کچھ نہیں۔ دراصل شادی ہمیشہ دو اور دو چار والا معاملہ نہیں ہوتا۔ کئی بار ایک پارٹنر 80فیصد دیتا ہے تو دوسرا صرف 20فیصد ہی دے پاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ مثلاً بیماری، طویل دفتری اوقات، ذہنی و جسمانی تھکاوٹ وغیرہ۔ بیوی سارا دن دفتر میں کام کرے اور شام کو جلدی سے آکر کچن سنبھالے اور وقت پر ہر ضرورت کی ہر چیز حاضر کردے، خوشگوار ازدواجی رشتے کے لیے ایسی توقعات ٹھیک نہیں۔ اگر بیوی شوہر کی طرح دفتر میں کام کرتی ہے توشوہر کو بھی چاہیے کہ وہ بھی گھر آکر اس کا ہاتھ بٹائے۔ لیکن اگر خاتون خانہ ورکنگ وومن نہیں، تو پھرانہیں بھی شوہر سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ گھر کے کام کاج میں اس کا ہاتھ بٹائے اگر وہ ایسا خود سے کرتا تو غلط نہیں، مگر آپ اسے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتیں۔ مل جل کر کام کرنے سے محبت بڑھتی ہے۔
غلطی نمبر3:شریک حیات کو ہر پریشانی بتانی چاہئے
حقیقت: مشکلات سے اکیلے لڑنا مشکل ہوتا ہے جبکہ ساتھ مل کر کسی بھی مسئلے کا حل آسانی ڈھونڈا جاسکتا ہے۔ شادی میں بھی میاں بیوی کو ایک دوسرے کو اپنی پریشانی اور مسائل سے آگاہ کرنا چاہیے۔ اس سے بوجھ بھی ہلکا ہوتا ہے۔ اور بعض اوقات مسئلے کا حل بھی نکل آتا ہے ۔ لیکن اس معاملے میں تھوڑی سی احتیاط کی ضرورت ہے۔ کوئی بھی پریشانی یا مسئلہ اپنے شریک حیات کے ساتھ شیئر کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچیں کہ کیا یہ بات اسے بتانی ضروری ہے۔
غلطی نمبر4: شادی کے بعد ہر ضرورت پوری ہوتی ہے
حقیقت: شادی کوئی الہ دین کا چراغ تو ہے نہیں کو جو چاہا حاصل کرلیا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ شادی کے بعد انہیں وہ ہر چیز مل سکتی ہے جس کی وہ پہلے خواہش ہی کرسکتے تھے۔ مثلاً مرویہ سوچتے ہیں کہ شادی کے بعد انہیں وقت پر کھانا ملے گا۔ کہے بغیر کپڑے استری ہو جائیں گے۔ گھر صاف ستھرا رہے گا۔ بیوی ہر حکم پر جی سرکار کہے گی جبکہ خواتین کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ شوہر انہیں وقت دے گا‘ گھمائے پھرائے گا‘ خوب شاپنگ ہوگی۔ انہی خوش فہمیوں کی وجہ سے بہت سے جوڑے شادی کے ابتدائی دنوں میں ہی مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ حقیقت کا سامنا کرنا سیکھیں اگر وہ بیوی ہے تو بیمار بھی پڑسکتی ہے کبھی اسے اچانک کہیں جانا بھی پڑسکتا ہے جس کی وجہ سے کھانے اور کپڑے استری ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے ان چیزوں کو سمجھیں۔ اسی طرح مرد بھی صرف شوہر نہیں ہوتا ، وہ کسی کا بھائی، بیٹا اور دوست بھی ہوتا ہے۔ اسے ان لوگوں کے لیے بھی وقت نکالنا ہوتا ہے۔پھر دفتری مصروفیات بھی ہوتی ہیں۔ اسی طرح اس کی مالی حالت دیکھیں کہ کیا وہ ہر ہفتے یا ہر مہینے سیرو تفریح اور شاپنگ افورڈ کرسکتا ہے یا نہیں۔ بلاوجہ اسے ہدف تنقید نہ بنائیں۔
غلطی نمبر5: پارٹنر کو اس کی غلطیاں بتاکر انہیں درست کیا جاسکتا ہے
حقیقت:غلطیاں ضرور بتائیں لیکن بلیم گم سے دور رہیں۔ آئیڈیل شریک حیات صرف فلموں اور افسانوں میں ہوتے ہیں۔ کوئی بھی انسان خامیوں سے مبرا نہیں ہوتا۔ تاہم مثبت تنقید سے دوسرے کی غلطیوں کو درست کیا جاسکتا ہے لیکن تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہئے۔ بات چیت سے بہت سے مسائل حل ہو تے ہیں۔ تنقید کرتے ہوئے پارٹنر کی اچھائیوں کو فراموش نہ کریں۔ تنقید کے دوران ان کی طرف بھی اشارہ کریں۔ کیونکہ تنقید کا بہترین طریقہ یہی ہے ۔ مقصد پارٹنر کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ اس کی غلطیوں یا روئیے کو درست کرنا ہوتا ہے۔
غلطی نمبر6: میاں بیوی کے خیالات کا یکساں ہونا ضروری ہے
حقیقت: خیالات چاہے ایک جیسے ہوں یا نہ ہوں لیکن ایک دوسرے کی جانب سے ان کا احترام ضرور کیا جانا چاہیے۔ایسے کئی جوڑے ہیں جو کچن میں ساتھ کھانا بنانا پسند کرتے ہیں یاکسی بات پر الجھنے کے بجائے ساتھ بیٹھ کر چائے پیتے اور باتیں کرتے ہیں۔ لیکن ہر گھر میں ایسا نہیں ہوتا۔ خیالات اور پسند ناپسند میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس بات پر اختلاف کیا جائے اور بات لڑائی جھگڑے تک پہنچ جائے۔میاں بیوی کے خیالات یکساں ہوں یا نہ ہو ںان کو ایک دوسرے کا احترام کرنا ضرور آنا چاہیے۔اپنے خیالات اور نظریات سے ایک دوسرے کو تکلیف نہیں پہنچانی چاہیے۔  
غلطی نمبر7: میاں بیوی کو ایک دوسرے کا بہترین دوست ہونا چاہئے
حقیقت: یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ خاص طور پر آج کی نوجوان نسل ایسا ہی پارٹنر چاہتی ہے جو دوست کی طرح زندگی گزارے۔ میاں بیوی کے درمیان دوستی کا جذبہ ضرور ہونا چاہیے لیکن اس رشتے میں محض دوستی سے کام نہیں چلتا۔ دوستی میں ذمہ داری کا احساس کم ہوتا ہے جبکہ شادی ایک بہت بڑی ذمہ داری کا نام بھی ہے۔ دوستی میں آ پ اپنے دوست کا سب کے سامنے مذاق اڑا سکتے ہیں۔ اسے ہنسی مذاق میں طعنے دے سکتے ہیں۔ جبکہ ازدواجی حیثیت میں اگر آپ نے ایسا کیا تو سمجھیں رشتہ خطرک میں پڑگیا اور سب سے بڑی بات یہ دوستی میں ’’نو سوری۔ نوتھینکس‘‘ کا اصول چلتا ہے۔ لیکن ازدواجی حیثیت میں سوری اور شکریہ دو انتہائی قیمتی الفاظ ہیں جن کا جتنی بار استعمال کریں گے۔محبت انی ہی زیادہ بیدار ہوگی۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 532 reviews.